کورونا وائرس: پاکستانی سیلیبرٹیز لاک ڈاؤن میں شادیاں کیوں کر رہی ہیں؟

  • منزہ انوار اور شمائلہ خان
  • بی بی سی اردو
ادکارہ حنا الطاف اور آغا علی

،تصویر کا ذریعہAliAgha@Insatgram

،تصویر کا کیپشنپاکستانی اداکار حنا الطاف نے اداکار علی آغا سے لاک ڈاؤن کے دوران شادی کی ہے

پاکستانی معاشرے میں شادی ایک ایسا موقع ہوتا ہے جس میں دولہا دلہن سے لے کر ان کے گھر والوں تک سبھی بڑے شوق سے دوستوں اور رشتے داروں کو اپنی خوشیوں میں شامل کرتے ہیں لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن نے جوڑوں اور ان کے گھر والوں کے تمام منصوبوں اور ارمانوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

لاک ڈاؤن میں مختلف قسم کے انوکھے ٹرینڈ سامنے آ رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک ٹرینڈ ہے لاک ڈاؤن میں سیلیبرٹیز کی شادیوں کا ٹرینڈ۔ حالیہ دنوں میں پاکستان میں لاک ڈاؤن کے دوران پانچ سے چھ ایسی شادیاں ہوئی ہیں جن میں جوڑوں یا کم از کم ایک شریکِ حیات کا تعلق شوبز سے ہے۔

حالیہ لاک ڈاؤن کے دوران اداکارہ ثمینہ احمد نے منظر صہبائی سے، اداکارہ نمرا خان نے راجہ افتخار اعظم سے، اداکارہ حنا الطاف نے اداکار علی آغا سے، اداکارہ فریال محمود نے اداکار اور ماڈل دانیال راحیل سے اور اتوار کو اداکار شہروز سبزواری نے ماڈل صدف کنول سے شادی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

عموماً شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد کی شادیاں بڑے پیمانے پر اور خوب دھوم دھام سے منعقد کی جاتی ہیں، جن کی منصوبہ بندی کئی کئی مہینوں تک چلتی ہے۔ پھر شادی کی تقریبات کئی کئی دنوں تک چلتی ہیں، ہر تقریب ایک مختلف تھیم پر رکھی جاتی ہے اور ان میں خوب پیسہ بہایا جاتا ہے۔

لیکن حالیہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں جہاں شادی کا لباس تیار کرنے والی دکانوں سے لے کر زیورات، پھولوں، سجاوٹ اور کیٹرنگ اور خاص کر کہ پارلر بھی بند پڑے ہیں۔ بیرونِ ملک رہنے والے کزنز اور دوست احباب آپ کی خوشیوں میں شامل ہو بھی نہیں ہو سکتے ہیں۔

اداکارہ ثمینہ احمد اور منظر صہبائی

،تصویر کا ذریعہ@anamhameed

،تصویر کا کیپشنپاکستان کی شوبز انڈسٹری کے دو معروف سٹارز اداکارہ ثمینہ احمد اور منظر صہبائی نے اپریل کے شروع میں شادی کی تھی

تو ایسے میں سوال یہ ہے کہ آخر اتنی تعداد میں شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد لاک ڈاؤن میں شادیاں کیوں کر رہے ہیں۔ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث کام دھندے بند ہیں اور ان کے پاس فارغ وقت ہے تو انھوں نے سوچا کیوں نا اس موقعے کا فائدہ اٹھا کر شادی کر لی جائے، کیونکہ عام دنوں میں جوڑوں کے اپنے یا ان کے عزیز رشتہ داروں کے شیڈول ہی آپس میں نہیں مل پاتے۔

بی بی سی نے ان میں سے کچھ جوڑوں سے بات کر کے یہ جاننے کی کوشش کی کہ انھوں نے لاک ڈاؤن ختم ہونے کا انتظار کیوں نہیں کیا اور اس دوران ہی شادی کرنا کیوں مناسب سمجھا۔

'اللہ کی موجودگی میں شادی ہونا ضروری ہے، لوگوں کی موجودگی ضروری نہیں'

اس بارے میں اداکارہ حنا الطاف کے شوہر اور اداکار علی آغا کہتے ہیں 'میں اور حنا نہیں جانتے تھے کہ لاک ڈاؤن لگ جائے گا۔ پھر جب یہ لگا کہ ہم تو ایک دوسرے سے مل بھی نہیں پا رہے تھے۔ ہاں آڈیو ویڈیو کال پر بات کر لیتے تھے۔ لیکن ہم بہت ڈرے ہوئے تھے اور کچھ پتا نہیں تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔۔۔ کوئی ہمیں نہیں بتا رہا کہ ایسا کب تک رہے گا۔ یہ صورتحال سال تک ٹھیک ہو جائے گی یا دو سال تک چلے گی یا اس سے بھی زیادہ؟‘

انھوں نے مزید کہا 'پھر ایک دن ہم دونوں کے خاندان والوں نے کہا کہ تم دونوں شادی کرنا چاہو تو کر لو، ہمیں لاک ڈاؤن میں شادی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ تو اس طرح ہم نے شادی کر لی۔

'وبا کے دنوں میں ہی ہونا لکھی تھی لیکن ہم بہت شکر گزار ہیں کہ اس طرح بھی شادی ہو پائی۔ ہمارے لیے تو بڑا یادگار دن تھا اور ہمیں لگتا ہے کہ ہم بڑے پیارے لگ رہے تھے۔'

شہروز سبزواری نے صدف کنول سے شادی کی ہے

،تصویر کا ذریعہShahrozSabzwari@Instagram

،تصویر کا کیپشناداکار شہروز سبزواری نے صدف کنول سے شادی کی ہے

علی آغا کہتے ہیں ’اللہ کی موجودگی میں شادی ہونا ضروری ہے، لوگوں کی موجودگی ضروری نہیں ہے۔ اس لیے ہم نے صرف اللہ کو حاضر ناظر جان کر شادی کر لی۔'

’چھوٹی سی تقریب میں بہت سارا پیار اور دعائیں تھیں‘

اس بارے میں اداکارہ فریال محمود اور اداکار دانیال راحیل کہتے ہیں 'ہمیں ایسا لگتا ہے کہ زندگی بہت چھوٹی ہے اور خوشیوں کا انحصار ہم پہ ہوتا ہے۔ لاک ڈاؤن ہے، دانیال کے والدین لاہور میں تھے اور ہم لوگ کراچی میں تھے۔ یہ شادی آخر کار ہونی تو تھی لیکن اس وقت نے ہمیں یہ چیز سکھائی کہ جو کرنا ہے ابھی کرنا ہے۔ خوشیاں منانی ہیں۔ زندگی کا سچ میں کچھ پتا نہیں ہے۔ میں شوٹ کے لیے جاؤں اور واپس نہ آؤں ۔ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔'

فریال کہتی ہیں ’دانیال کے والدین ہمیں بسا ہوا دیکھنا چاہتے تھے ۔اور مجھے لگتا ہے کہ اس سے زیادہ بہتر تقریب ہو نہیں سکتی تھی۔ کیونکہ بہت چھوٹا سی اور قریبی لوگوں پر مشتمل نکاح کی تقریب تھی جس میں بہت سارا پیار اور بہت ساری دعائیں تھیں۔ ایسا نہیں لگا کہ کوئی کمی تھی۔'

'شادی کی بڑی تقریب کوئی بڑی بات نہیں، نبھانا بڑی بات ہے'

لاک ڈاؤن کے دوران بیرونِ ملک اور اندرون ملک پروازیں کئی ہفتوں تک بند رہیں اور اب بھی جزوی طور پر بحال کی گئی ہیں۔ ایسے میں ظاہر ہے دوسرے ملکوں یا شہروں سے دوست عزیز کوئی بھی شادی میں شرکت نہیں کر سکتا تھا۔ کہیں نا کہیں ان سب کی کمی تو محسوس ہوئی ہو گی۔

علی آغا بتاتے ہیں کہ لاک ڈاؤن قواعد کے تحت ان کی شادی میں صرف 20-25 افراد ہی شامل ہوئے۔ 'میرے خاندان کے جو لوگ لاہور میں ہیں انھوں نے بذریعہ ویڈیو کال پوری تقریب میں شرکت کی۔'

ہنستے ہوئے وہ کہتے ہیں 'جب دو لوگوں کی شادی ہوتی ہے تو بہت سارے فضول لوگ بھی ہوتے ہیں جنھیں آپ کو مجبوراً بلانا ہی پڑتا ہے۔ اور جن کے بارے میں آپ کو پتا ہوتا ہے کہ یہ کھانا کھا کر بھی تنقید ہی کریں گے۔ ایسے لوگوں سے جان چھڑانے کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے۔'

فریال محمود اور دانیال راحیل

،تصویر کا ذریعہFaryalMehmood@Instagram

،تصویر کا کیپشناداکارہ فریال محمود اور اداکار دانیال راحیل نے بھی حال ہی میں شادی کی ہے

کمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے علی آغا کہتے ہیں 'زندگی میں پچھلے کئی مہینوں سے بہت ساری چیزوں کی کمیاں محسوس ہو رہی ہیں۔' ساتھ ہی وہ کہتے ہیں لیکن میں اکیلا نہیں ہوں جو ان سب سے گزر رہا ہے۔ ساری دنیا میں ہر شخص کو کسی نا کسی طرح کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔‘

علی کہتے ہیں 'لاک ڈاؤن نا بھی ہوتا تو میں ایسے ہی سادگی سے شادی کرتا۔ شادی کوئی ایسی چیز نہیں جس کا ڈھنڈورا پیٹا جائے، یا آپ یہ سمجھنے لگیں کہ شادی کی بڑی سی تقریب رکھ کر آپ نے کوئی تیر مار لیا ہے۔'

وہ کہتے ہیں 'تیر آپ تب ماریں گے اگر آپ کی شادی کامیابی سے چل جائے۔'

’ہمیں بس ایک دوسرے سے نکاح کرنا تھا اور وہ ہم نے کرلیا‘

اس بارے میں فریال کہتی ہیں کہ یقیناً لاک ڈاؤن نہیں ہوتا تو اور بہت سارے لوگ شرکت کرتے۔ میرے والدین بھی آسکتے امریکہ سے، اس کے علاوہ میری جو دوست امریکہ میں ہیں، کچھ کراچی میں ہیں، کووڈ کی وجہ سے ہم کسی کو بھی نہیں بلاسکے اور بہت چھوٹی سی ہی تقریب گھر والوں میں ہی کرنی پڑی۔ لیکن اس میں ہر ایک چیز تھی۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کسی چیز کی کوئی کمی نہیں رہی۔'

فریال کہتی ہیں 'ہم نے ذہن میں بہت منصوبے بھی نہیں بنا رکھے تھے۔۔۔ کہ ہمیں بہت ساری چیزیں چاہییں۔ ہمیں بس ایک دوسرے سے نکاح کرنا تھا اور وہ ہم نے کر لیا۔ سب کچھ بالکل پرفیکٹ تھا۔'

'جسمانی طور پر موجود ہونا اتنا ضروری نہیں جتنا خوش ہونا ہوتا ہے'

لاک ڈاؤن میں ہونے والی شادیوں میں عموماً یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگ اپنے خاندان کے افراد سے لے کر دفتر کے ساتھیوں اور دوستوں تک کو ویڈیو کالز پر لیتے ہیں جہاں کوئی کسی گانے پر ڈانس کرتا نظر آتا ہے تو کوئی کسی پر۔ تو فریال اور دانیال نے اپنی شادی کے دوران کسی دوست یا رشتے دار کو سکائپ یا زوم پر لیا؟

فریال بتاتی ہیں کہ ان کے سبھی گھر والے امریکہ میں تھے۔ 'یہ تو پتا نہیں کہ کب سب کھلے گا اور وہ کب یہاں آسکیں گے۔ لیکن وہ سب ویڈیو کال پہ تھے۔ میری امی، میرے ابا، میری ساری دوستیں۔ تین مختلف فونز پر۔ سب رو رہے تھے اور خوش ہو رہے تھے۔'

اداکارہ نمرا خان نے راجہ افتخار اعظم

،تصویر کا ذریعہNimraKhan@Instagram

،تصویر کا کیپشناداکارہ نمرا خان نے راجہ افتخار اعظم سے شادی کی ہے

وہ کہتی ہیں 'جسمانی طور پر موجود ہونا اتنا ضروری نہیں ہوتا جتنا خوش ہونا ہوتا ہے اور دور بیٹھ کر بھی سب خوش ہوسکتے ہیں۔ جہاں تک ہماری خوشی منانے کا سوال ہے تو یہ سب کچھ کلئیر ہوگا تو ہم اچھی طرح سیلیبریٹ کریں گے۔'

علی آغا سمجھتے ہیں کہ لاک ڈاؤن ایسے لوگوں کے لیے ایک موقع ہے جو اپنی بچیوں کی شادیاں کرنا چاہتے ہیں لیکن معاشی حالات، بڑے بڑے جہیز اور شادی ہالوں جیسے دوسرے کئی خرچوں کے سبب کر نہیں پا رہے۔ علی کہتے ہیں 'یہ لاک ڈاؤن ایسے لوگوں کے لیے ایک موقع ہے جس میں فضول خرچوں سے بچنے کے ساتھ ساتھ، ان کی عزت کا پردہ بھی رہ جائے گا۔'