15 ارب ڈالر؛ حکومت کا ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے کا منصوبہ

شہباز رانا  اتوار 31 مئ 2020
حکومت برآمدات، ترسیلات زر بڑھانے، بیرونی سرمایہ کاری لانے میں ناکام، نئے قرضوں سے ملک پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ فوٹو: فائل

حکومت برآمدات، ترسیلات زر بڑھانے، بیرونی سرمایہ کاری لانے میں ناکام، نئے قرضوں سے ملک پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت پاکستان اگلے مالی سال کے دوران15ارب ڈالرمزید  قرضہ لینے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس میں سے10ارب ڈالر سے پرانے قرضے اتارے جبکہ باقی رقم سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جائے گا۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرحکومت 15ارب ڈالر قرضوں کا انتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ ملکی تاریخ میں کسی بھی ایک مالی سال میں لیے گئے قرضے کی سب سے بڑی مالیت ہوگی اورملک قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب جائے گا۔

سابقہ حکومت کی طرح پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی قرضوں سے نجات کیلیے ملکی برآمدات ،ترسیلات زربڑھانے اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری لانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔

اس وقت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے جو12ارب ڈالرذخائر ہیں وہ سب مانگے تانگے کے ہیں ، یہ وہی صورتحال ہے جو مسلم لیگ ن کے دور میں تھی۔ آئی ایم ایف نے اپنی اپریل کی رپورٹ میں مالی سال 2020-21ء کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکی حد 15.6مقررکررکھی ہے جسے مزید قرضے لیے بغیر حاصل کرنا مشکل نظرآرہا ہے کیونکہ ملکی برآمدات میں حقیرسا اضافہ ہوا ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں قدرے کمی ہوتی نظر آرہی ہے ۔

وزارت خزانہ کو مختلف مالیاتی اداروں، کمرشل بینکوں ،یوروبانڈزاورآئی ایم ایف سے 15ارب ڈالر کے قرضے ملنے کی امید ہے۔ پاکستان غیرملکی قرضوں پرکتنا انحصارکرتا ہے اس کا اندازہ اس امرسے لگایا جاسکتا ہے کہ جولائی 2018ء سے جون 2021ء تک یہ 40 ارب ڈالر کے نئے قرضے لے چکا ہوگا۔اس رقم میں سے27 ارب ڈالر پرانے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہونگے جبکہ باقی13ارب ڈالرملک کے ذمہ قرضوں کے بوجھ میں مزید شامل ہوجائیں گے۔

سرکاری اندازوں کے مطابق جون کے آخر تک پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے لیے گئے غیرملکی قرضوں کی مالیت 25ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔اس میں سے 16.5ارب ڈالر پرانے قرضے چکانے پر خرچ ہونگے۔ حکومت آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے اس کی شرائط پوری کرنے کے ضمن میں تمام ترتوانائیاں صرف کررہی ہے۔

15ارب ڈالر کے نئے قرضوں کیلیے حکومت کو آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال رکھنا ضروری ہوگا۔اگلے مالی سال کے دوران حکومت کو آئی ایم ایف سے 2.1 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے ۔اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت عالمی مالیاتی فنڈکی سہہ شرائط کو پورا کرے ۔

رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کو2.8 ارب ڈالر قرضہ دیا ہے جس میں1.4ارب کورونا سے نمٹنے کیلیے ہنگامی امداد کے تحت دیئے گئے ہیں۔حکومت 3.4ارب ڈالر غیرملکی بینکوں سے قرض لینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔اگر پاکستان کو جی ۔20 ممالک کی طرف سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف مل جاتا ہے تو دسمبر2020ء تک اسے کمرشل قرضوں کی ضرورت نہیں پڑیگی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔