کراچی طیارہ حادثہ: کب کیا ہوا؟
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہوائی اڈے کے قریب ایک مسافر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے جس میں 97 افراد ہلاک جبکہ دو زخمی زندہ بچے ہیں۔ سول ایوی ایشن کے ترجمان کے مطابق یہ ایئر بس اے 320 طیارہ ملک کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کا تھا اور لاہور سے کراچی آ رہا تھا کہ لینڈنگ سے قبل حادثے کا شکار ہو گیا۔ پی آئی اے کے چیئرمین ارشد ملک کا کہنا ہے کہ طیارہ تیکنیکی لحاظ سے محفوظ تھا تاہم حادثے کی اصل وجوہات کا تعین بلیک باکس اور وائس ریکارڈر کے تجزیے کے بعد ہو گا۔
لائیو رپورٹنگ
time_stated_uk
کراچی طیارہ حادثہ: بی بی سی کی خصوصی لائیو کوریج اپنے اختتام کو پہنچی
گذشتہ روز کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کے حوالے سے بی بی سی کی خصوصی لائیو کوریج اپنے اختتام کو پہنچی۔
آپ اس حادثے کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔
طیارہ حادثہ: ہلاک شدگان کی شناخت کا عمل جاری
پاکستان کے شہر کراچی میں گذشتہ روز ہونے والے طیارہ حادثے میں اب تک 97 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے مگر تاحال صرف 19 لاشوں کی شناخت ممکن ہو سکی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے حکام کا کہنا ہے کہ سوختہ لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کیے جائیں گے تاکہ لاشوں کو لواحقین کے حوالے کیا جا سکے۔
آئی ایس پی آر: 25 متاثرہ گھروں کو کلیئر کر دیا گیا
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جائے حادثہ سے 97 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 25 متاثرہ گھروں کو کلیئر کر دیا گیا ہے جبکہ رہائشیوں کو مقامی انتظامیہ کی مدد سے دوسرے مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
بریکنگکراچی فضائی حادثہ: 97 ہلاکتوں کی تصدیق، 19 میتوں کی شناخت
محکمہ صحت سندھ نے کراچی طیارہ حادثے میں 97 ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے جبکہ ابھی تک صرف 19 میتوں کی شناخت ہو سکی ہے۔
واضح رہے کہ لاہور سے کراچی آنے والے پی آئی اے کے اس جہاز میں عملے سمیت کل 99 افراد سوار تھے جن میں سے دو زندہ بچے ہیں۔
ہلاک ہونے والے 66 افراد کی میتیں جناح ہسپتال جبکہ 31 افراد کی لاشیں کراچی سول ہسپتال میں ہیں۔
بریکنگکراچی طیارہ حادثہ: مزید 7 ہلاکتوں کی تصدیق، اموات کی تعداد 92 ہو گئی
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی طیارہ حادثے میں مزید 7 ہلاکتوں کی تصدیق کے بعد اموات کی تعداد 92 ہو گئی ہے۔
ہلاک ہونے والے 60 افراد کی میتیں کراچی کے جناح ہسپتال جبکہ 32 افراد کی لاشیں کراچی سول ہسپتال میں ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی طیارہ حادثے میں اب تک 19 افراد کی میتوں کی شناخت ہو چکی ہے۔
اس حادثے میں کم از کم دو مسافر زندہ بچ گئے ہیں۔
بریکنگکراچی طیارہ حادثہ: 85 ہلاکتوں کی تصدیق، 19 میتوں کی شناخت
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی طیارہ حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد 85 ہو گئی ہے جبکہ اب تک 19 افراد کی میتوں کی شناخت ہو چکی ہے۔
ہلاک ہونے والے 53 افراد کی میتیں کراچی کے جناح ہسپتال جبکہ 32 افراد کی کراچی سول ہسپتال میں ہیں۔
امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو کا اظہار افسوس
امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کراچی طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
کراچی طیارہ حادثہ: جہاز کریش ہونے سے چند سیکنڈ قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جمعے کی دوپہر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا ایک مسافر بردار طیارہ کراچی ایئرپورٹ سے ملحقہ شہری آبادی میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ طیارے پر عملے کے اراکین سمیت 99 افراد سوار تھے۔
اس آبادی میں ایک گھر کی چھت پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے نے طیارے کے زمین پر گرنے سے چند سیکنڈز قبل کی ویڈیو محفوظ کی ہے۔
یہ ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
ڈیوٹی کی کنفرمیشن نہ ہونے نے ایئرہوسٹس کی جان بچا لی
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پیش آنے والا فضائی حادثہ جہاں کئی گھرانوں کے لیے شدید دکھ اور رنج کا باعث بنا وہیں کئی ایسے ’خوش قسمت‘ افراد بھی ہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر اس حادثے کا شکار ہونے سے بال بال محفوظ رہے۔
جہاں حکام نے اب تک اس بدقسمت طیارے پر سوار دو مسافروں کے زندہ ہونے کی تصدیق کی ہے وہیں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی ایک فضائی میزبان بھی حکام کی جانب سے بروقت تصدیق نہ ہونے کے باعث جمعہ کو اپنی ڈیوٹی پر نہ جا پائیں اور اس حادثے سے محفوظ رہیں۔
حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے اس طیارے پر مدیحہ ارم نامی ایئر ہوسٹس کی ڈیوٹی لگی تھی۔ مگر عین وقت تک انھیں اس پرواز کے لیے کنفرم نہ کیا گیا اور ان کی جگہ دوسری فضائی میزبان کو اس طیارے پر میزبانی کے فرائض تفویض کر دیے گئے۔
صحافی محمد زبیر خان سے بات کرتے ہوئے مدیحہ ارم نے بتایا کہ ان کی دس سالہ نوکری میں یہ پہلا موقع ہے کہ طیارے پر ڈیوٹی لگنے کے بعد میں وہاں نہ جا سکی۔ انھوں نے بتایا کہ میں اس بدقسمت فلائیٹ پر میزبانی کے فرائض سرانجام دینے کے لیے اپنی رضامندی بھی ظاہر کر چکی تھی۔
نھوں نے کہا کہ میں وقت مقررہ پر تیار تھی مگر پی آئی اے کی گاڑی مجھے ایئرپورٹ تک لے جانے کے لیے نہ آئی، متعلقہ شعبے سے رابطہ کیا تو پتا چلا کہ میرے نام کے آگے سوالیہ نشان لگا ہوا ہے اور اسی وجہ سے دوسری فضائی میزبان انعم خان کو میرے متبادل کے طور پر طلب کر لیا گیا ہے۔
مدیحہ نے بتایا کہ مجھے اس بابت آگاہ کرتے ہوئے متعلقہ شعبے نے بتایا کہ اب مجھے گاڑی لینے نہیں آئے گئی۔
انھوں نے کہا کہ وہ پریشان تھیں کہ پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا اور پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں ایسا ہونا پریشان کُن تھا کیونکہ میں نے آج (جمعہ) کو ڈیوٹی نہ کرنے کی بھی کوئی درخواست نہیں دے رکھی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ ’شاید میری زندگی تھی اسی لیے میں بچ گئی ہوں۔‘
انھوں نے بتایا کہ جب سے انھیں حادثے کا پتا چلا ہے وہ صدمے کی حالت میں ہیں اور وہ اس صدمے سے نکل نہیں پا رہی ہیں۔
’ایک طرف اپنی جان بچ جانے پر حیرانی ہے تو دوسری جانب حادثے میں زندگی کھو دینے والے مسافروں اور عملے کے ساتھیوں کی موت کا افسوس بھی ہے۔ یہ واقعہ مجھے پوری زندگی ڈراؤنے خواب کے طور پر یاد رہے گا۔ شاید اب مجھے فلائٹ میں ڈیوٹی پر جانے سے بھی خوف آئے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ حادثے کے بعد میرا نام روسٹر میں دیکھ کر بہت سے لوگوں کے فون آئے اور گھر والے بھی پریشان ہوئے لیکن جب ان کو پتا چلا کہ میں طیارے میں نہیں تھی تو سب کو بہت تسلی اور حیرانی ہوئی۔
پی آئی اے کے طیارے کی پرواز کا راستہ
بریکنگکراچی فضائی حادثہ: 80 ہلاکتوں کی تصدیق، 17 میتوں کی شناخت
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی طیارہ حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد 80 ہو چکی ہے۔
ہلاک ہونے والے 48 افراد کی میتیں جناح ہسپتال جبکہ 32 افراد کی کراچی سول ہسپتال میں ہیں۔
حکام کے مطابق اب تک 17 افراد کی میتوں کی شناخت ہو چکی ہے۔
ہلاک ہونے والوں کی فنگر پرنٹس کے ذریعے شناخت کا عمل جاری
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی ایک ٹیکنیکل ٹیم طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی انگوٹھوں کے ذریعے شناخت کے لیے کراچی پہنچ گئی ہے۔
نادرا ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد میں سے بیشتر جھلس چکے ہیں اور ناقابل شناخت ہے۔
ترجمان کے مطابق اب تک ہلاک ہونے والے تین افراد کے انگوٹھوں کے نشان لیے گئے ہیں جن کے ذریعے دو میتوں کی شناخت ہوئی ہے۔
مسافروں کے لواحقین کے ڈی این اے نمونوں کے لیے لیب قائم
بریکنگکراچی فضائی حادثے میں 76 افراد کی ہلاکت کی تصدیق: محکمہ صحت
محکمہ صحت سندھ نے کراچی میں پیش آئے فضائی حادثے میں 76 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق 44 افراد کی لاشیں جناح ہسپتال جبکہ 32 افراد کی میتیں کراچی سول ہسپتال میں موجود ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق اس حادثے میں دو مسافر زندہ بھی بچے ہیں جبکہ اب تک ہلاک ہونے والے 76 افراد میں سے صرف پانچ افراد کی شناخت ہو پائی ہے۔
میتوں کی شناخت کے لیے فرانزک ٹیسٹنگ
این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کی ٹیم فرانزک ٹیسٹنگ کے لیے کراچی روانگی کو تیار ہے۔
ترجمان کے مطابق ٹیم فرانزک ٹیسٹنگ کے ذریعے میتوں کی شناخت میں معاونت فراہم کرے گی۔
ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے اس وقت میتیں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سنیٹر میں رکھی گئی ہیں اور اگر ضرورت پیش آتی تو میتوں کو متبادل سرد خانوں میں منتقل کیا جائے گا۔
عالمی تعزیت پر عمران خان شکر گزار
وزیر ہوا بازی کل کراچی کا دورہ کریں گے
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے کراچی فضائی حادثے کا جائزہ لینے کے لیے اسلام آباد میں ایک اعلی سطحی میٹنگ کی ہے۔
اس میٹنگ میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران نے شرکت کی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر ہوا بازی کل (ہفتہ) کو کراچی کا دورہ کریں گے اور متعلقہ حکام سے میٹنگز کریں گے۔
وفاقی وزیر کو حادثے پر بریفنگ دی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کے پائلٹ کیپٹن سجاد گل سینیئر پائلٹ تھے اور ان کا اس شعبہ میں کافی تجربہ تھا۔
میٹنگ کو آگاہ کیا گیا کہ 21 مارچ سے اب تک حادثے کا شکار ہونے والے اس جہاز نے آٹھ پروازیں کی تھیں۔
طیارہ کریش ہونے سے چند سیکنڈ قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج
وزیر اعظم عمران خان: اظہار یکجہتی کرنے پر عالمی رہنماؤں کا شکریہ
وزیر اعظم عمران خان نے ان تمام عالمی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا ہے جنھوں نے کراچی میں پیش آئے فضائی حادثے پر دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عالمی رہنماؤں کی سپورٹ اور اظہار یکجہتی کو گراں قدر جانتے ہیں۔
بریکنگکراچی طیارہ حادثہ: مصدقہ ہلاکتوں کی تعداد 66 ہو گئی
کراچی میں جمعہ کی دوپہر پیش آنے والے فضائی حادثے میں محکمۂ صحت کے حکام کی جانب سے اب تک 66 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے تاہم ان میں سے اب تک صرف پانچ افراد کی شناخت ہو پائی ہے۔
اس طیارے پر 99 افراد سوار تھے جن میں سے دو معجزانہ طور پر حادثے میں زندہ بچ گئے ہیں۔
محکمۃ صحت کی ترجمان کے مطابق جناح ہسپتال میں اب تک 41 لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ سول ہسپتال کے حکام کے مطابق وہاں 25 لاشیں موجود ہیں۔
جمعے کی شب پریس کانفرنس میں پی آئی اے کے چیئرمین ارشد ملک نے بتایا کہ حادثے میں زمین پر کسی فرد کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جائے حادثہ پر جاری امدادی آپریشن مکمل ہونے میں دو سے تین دن کا وقت لگ سکتا ہے