کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں،سپریم کورٹ

کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئیں،اسلام آباد ہائیکورٹ ...
کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں،سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)کورونا وائرس کے باعث قیدیوں کی رہائی کےخلاف اپیل پر سماعت پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئی ہیں،سب سے پہلے ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا جائزہ لینا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں،سندھ ہائیکورٹ میں بھی کسی بادشاہ نے شاہی فرمان جاری کیا،ملک میں جو بھی کام کرنا ہے قانون کے مطابق کرنا ہوگا،ایسا نہیں ہو سکتا کوئی خودکوبادشاہ سمجھ کر حکم جاری کرے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کورونا وائرس کے باعث قیدیوں کی رہائی کےخلاف اپیل پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا جائزہ لینا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں،سندھ ہائیکورٹ میں بھی کسی بادشاہ نے شاہی فرمان جاری کیا،ملک میں جو بھی کام کرنا ہے قانون کے مطابق کرنا ہوگا،ایسا نہیں ہو سکتا کوئی خودکوبادشاہ سمجھ کر حکم جاری کرے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کس قانون کے تحت ملزمان اورمجرموں کوایسے رہاکیاجاسکتاہے،ملزمان کو پکڑنا پہلے ہی ملک میں مشکل کام ہے،جرائم پیشہ افراد کاکوئی مستقل ٹھکانہ نہیں ہوتا، پولیس کورونا کی ایمرجنسی میں مصروف ہے، پولیس کورونا کی ایمرجنسی میں مصروف ہے، ان حالات میں جرائم پیشہ افراد کو کیسے سڑکوں پر نکلنے دیں؟۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئی ہیں،کراچی میں ڈیفنس کا علاقہ ڈاکووَں کے کنٹرول میں ہے،ڈیفنس میں رات کو 3بجے ڈاکو کورونا مریض کے نام پر آتے ہیں،کورونامریض کی چیکنگ کے نام پر ڈاکو گھروں کا صفایا کر رہے ہیں،زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر ہی فیصلہ کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کرپشن کرنے والوں کا دھندا لاک ڈاوَن سے بند ہوگیا، سندھ میں کرپشن کے ملزمان کو بھی رہا کر دیا گیا ، اٹارنی جنرل نے کہاکہ سندھ کے معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کرپشن کرنے والوں کو روز پیسہ کمانے کا چسکا لگا ہوتا ہے،کرپشن کی بھوک رزق کی بھوک سے زیادہ ہوتی ہے،کرپشن کرنے والے کو موقع نہیں ملے گا تو وہ دیگر جرائم ہی کرے گا،
جسٹس قاضی امین نے کہاکہ جیلیں خالی کرنے سے کورونا وائرس ختم نہیں ہو جائے گا،قیدیوں کے تحفظ کیلئے قانون میں طریقہ کار موجود ہے،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ قانون کہتا ہے متاثرہ قیدیوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ جیلوں میں وائرس پھیلا تو الزام سپریم کورٹ پر آئے گا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عدالت نے قانون کو دیکھنا ہے، کسی الزام کی پرواہ نہیں۔