تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

لوگوں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر کے کرونا وائرس کا سراغ لگانے والی موبائل ایپ

لندن: برطانیہ میں ایسی موبائل ایپ کا آغاز کیا جانے والا ہے جو اپنے صارفین کو خبردار کرے گی کہ ان کے قریب کرونا وائرس کا مریض موجود ہے، اس کے لیے وہ قریب موجود شخص کے موبائل کا ڈیٹا استعمال کرے گی۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کی تیار کردہ یہ موبائل ایپ اپنے صارف کو اس وقت فوری الرٹ کرے گی اگر کرونا وائرس کا تصدیق شدہ مریض اس کے قریب موجود ہوگا۔

یہ ایپ شارٹ رینج بلو ٹوتھ سگنلز کے ذریعے کوویڈ 19 کے مریضوں کو ٹریس کرے گی، این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو برطانیہ میں لاک ڈاؤن ختم ہونے سے پہلے ہی لانچ کردیا جائے گا۔

این ایچ ایس حکام کے مطابق جتنے زیادہ لوگ اس ایپ کو استعمال کریں گے یہ ایپ اتنا ہی زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرے گی۔

مذکورہ ایپ قریب موجود موبائل سے بلو ٹوتھ کے ذریعے رابطہ قائم کرے گی اور دوسرے موبائل کے کانٹیکٹس تک رسائی حاصل کرے گی۔

اگر اس شخص کے موبائل ڈیٹا میں اس حوالے سے کوئی چیز جیسے ڈاکٹر کا وزٹ (لوکیشن کے ذریعے) یا مخصوص دواؤں کی خریداری اور اس کے لیے کریڈٹ کارڈ کے استعمال کا ڈیٹا موجود ہوا تو یہ ایپ خودکار طریقے سے اپنے صارف کو آگاہ کرے گی۔

تاہم اس کی تصدیق کے لیے یہ ایپ تھوڑا وقت لے گی تاکہ کسی شخص کے بارے میں غلط معلومات نہ دی جائیں۔ حکام کے مطابق ایپ کے ذریعے پرائیوسی کا خیال بھی رکھا جائے گا۔

انگلینڈ کا این ایچ ایس یونٹ ایک ایتھیکل بورڈ بھی قائم کرنے جارہا ہے جو اس پروجیکٹ کا جائزہ لے گا۔

اس ایپ کی تیاری کے دوران گزشتہ ہفتے ذمہ دار ٹیکنالوجسٹس نامی ایک گروپ نے این ایچ ایس اور سیکریٹری صحت کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ کسی شخص کی لوکیشن اور کانٹیکٹس کی ٹریکنگ کرنا سماجی کنٹرول کے زمرے میں آسکتا ہے۔

ان کے علاوہ بھی اس ایپ کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو دیگر افراد کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرے گی، علاوہ ازیں اس ایپ سے ان افراد کو نہیں جانچا جاسکے گا جن کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہوگا۔

حکام کا ماننا ہے کہ اس قسم کی موبائل ایپ اس وقت کی ضرورت ہے تاکہ اس موذی وائرس پر قابو پایا جاسکے اور برطانیہ کے طبی نظام پر پڑنے والا دباؤ کم کیا جاسکے۔

Comments

- Advertisement -