کورونا وائرس: بخار، کھانسی اور سانس میں دشواری، اس بیماری کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے محفوظ رہا جائے؟

  • جیمز گیلیگر
  • نامہ نگار برائے سائنس اور صحت
کورونا

دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کرنے والے کورونا وائرس کی تین بڑی علامات ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی بھی آپ میں ظاہر ہوتی ہے تو آپ کو اپنے ٹیسٹ کروانے چاہییں۔

علامات کیا ہیں؟

نئی اور مسلسل کھانسی: ایک گھنٹے سے زیادہ تک آنے والی کھانسی یا چوبیس گھنٹوں میں تین مرتبہ کھانسی کے دورے۔

بخار: 37.8 سیلسیئس یا 100 فارن ہائٹ کا بخار

سونگھنے اور چکھنے میں فرق: سونگھنے اور چکھنے کی حِس ختم ہونا یا پہلے سے مختلف ہو جانا۔

انگلینڈ کے محکمہ صحت عامہ کا کہنا ہے کہ کووڈ سے متاثر ہونے والے 85 فیصد لوگوں میں کم از کم ایک علامت ظاہر ہوئی۔

اگر آپ میں ان میں سے کوئی بھی علامت ظاہر ہوتی ہے تو جلد از جلد ٹیسٹ کروائیں اور کسی بھی وجہ سے گھر سے نہ نکلیں۔

کوئی بھی شخص جو آپ کے ساتھ رہتا ہو یا آپ پر انحصار کرتا ہو اسے بھی الگ تھلگ ہونا ہو گا کم از کم ٹیسٹ کے نتائج آنے تک۔

عموماً انفیکشن لگنے سے لے کر علامات ظاہر ہونے تک اوسطاً کم از کم پانچ دن لگتے ہیں لیکن عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ اس میں 14 دن بھی لگ سکتے ہیں۔

اگر ٹیسٹ مثبت آیا ہے تو گھر میں موجود تمام افراد کو خود کو الگ تھلگ کرنا ہو گا۔

کورونا بینر
لائن

کیا کووڈ ہر ایک پر ایک جیسا اثر انداز ہوتا ہے؟

نہیں۔ کورونا وائرس متعدد اعضا پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور اس کی کم از کم علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔

سائنسدانوں نے چالیس لاکھ افراد کے ڈیٹا کو استعمال کرکے اس کی چھ مزید اقسام بتائی ہیں۔ یہ علامات کچھ یوں ہیں۔

  • فلو جس میں بخار نہیں ہوتا: سر درد ، سونگھنے کی حس کا خاتمہ، پٹھوں میں درد ، کھانسی، گلے میں تکلیف، سینے میں درد ، بخار کا نہ ہونا
  • بخار کے ساتھ فلو: سر درد ، سونگھنے کی حس کا خاتمہ، کھانسی، گلے میں تکلیف، بخار، آواز کا بیٹھ جانا ، بھوک ختم ہو جانا
  • معدے کی تکلیف: سر درد ، سونگھنے کی حس کا خاتمہ، بھوک ختم ہو جانا، اسہال، گلے میں تکلیف، سینے میں درد، کھانسی نہ ہونا
  • تھکان (شدت کا پہلا پہلے درجہ) : سر درد، سونگھنے کی حس کا خاتمہ، کھانسی، بخار، آواز کا بیٹھ جانا، سینے میں درد، تھکاوٹ
  • گھبراہٹ (شدت کا دوسرا درجہ): سر درد، سونگھنے کی حس کا خاتمہ، کھانسی، گلے میں تکلیف، بخار، آواز کا بیٹھ جانا ، بھوک ختم ہوجانا، سینے میں درد، تھکاوٹ ، گھبراہٹ اور پٹھوں میں درد
  • پیٹ اور تنفس (شدت کا تیسرا درجہ): سردرد، سونگھنے کی حس کا خاتمہ، بھوک ختم ہوجانا، کھانسی، گلے میں تکلیف، بخار، آواز کا بیٹھ جانا، سینے میں درد، تھکاوٹ ، گھبراہٹ اور پٹھوں میں درد، سانس اکھڑنا ، اسہال، پیٹ میں درد

اور محققین کا خیال ہے کہ بچوں میں قے آنا، سہال اور پیٹ درد بھی کورونا وائرس کی علامات ہو سکتے ہیں۔

Coronavirus key symptoms: High temperature, cough, breathing difficulties, loss of taste or smell

اگر مجھے کھانسی ہے تو کیا مجھے کووڈ ہے؟

کئی دوسرے وائرسز میں بھی کووڈ جیسی علامات ہوتی ہیں جیسا کہ فلو اور دوسرے انفیکشن۔ یہ سردیو ں میں ایک عمومی مسئلہ ہوتا ہے جب یہ وائرس عام ہوتے ہیں۔

انگلینڈ کے محکمہ صحت عامہ کا کہنا ہے کہ نصف لوگ جن میں کووڈ کی تین بڑی علامات میں سے کوئی ایک بھی ظاہر ہوتی ہے انہیں کووڈ نہیں ہوتا۔ تاہم انہیں ٹیسٹ کروا لینا چاہیے۔

Symptoms chart

اگر مجھے کووڈ ہو گیا تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟

اگر آپ میں کووڈ کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو آپ کو علامات ظاہر ہونے کے وقت سے خود کو 10 دن تک گھر پر محدود کر لینا چاہیے۔

آپ کو اپنے گھر کے دیگر افراد سے بھی کم از کم 14 دن تک الگ کر لینا چاہیے۔

بیشترافراد میں ہلکی علامات ہوتی ہیں جن کا علاج درد کش ادویات (پیراسیٹا مول )، آرم کرنے اور بہت سارا مشروبات پینے سے سے ہوجاتا ہے۔

آپ کو ایسی صورت میں معالج کے پاس، دوا خانے یا ہسپتال نہیں جانا چاہیے۔

بخار

لوگوں کو ہسپتال کب جانا چاہیے؟

اگر آپ کی طبیت بہت زیاہ خراب ہے تو آپ طبی ہنگامی امداد کے لیے سرکاری نمبروں پر کال کر دیں۔ ان علامات میں سانس کا اکھڑنا اور چند الفاظ سے زیادہ بات کرنے کی ہمت نہ کرپانا شامل ہے۔

لوگوں کو ہسپتال لے جانے کی ضرورت زیادہ تع اس وقت پڑتی ہے جب انہیں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے انہیں ایسی صورت میں آکسیجن دی جاتی ہے۔

وینٹیلیٹر

زیادہ تر بہت زیادہ بیمار افراد کو وینٹیلیٹر کی ضرورت پڑتی ہے جہاں مریض کے پھیپھڑوں میں ہوا کو داخل کیا جاتا ہے۔

معمر افراد یا ایسے لوگ جو پہلے سے طبی مسائل کا شکار ہوتے ہیں جیسے کہ دمہ، ذیابیطس ، دل کے امراض، بلند فشار خون وغیرہ ان کے شدید بیمار پڑنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

مردوں میں اس وائرس کے باعث ہلاک ہونے کے امکانات عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔

سماجی دوری

میں خود کو کیسے بچاؤں؟

بہترین کام جو آپ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں، بہتر ہے اگر صابن اور پانی استعمال کریں۔

کورونا وائرس اس وقت پھیلتا ہے جب انفکیشن کا شکار افراد کھانستے یا چھینکتے ہیں تو ان کے منہ سے وائرس سے آلودہ پانی کے قطرے ہوا میں پھیل جاتے ہیں۔ پھر اس ہوا میں دوسرے سانس لیتے ہیں یا کسی سطح کو چھوتے ہیں جہاں یہ قطرے گرتے ہیں پھر وہ لوگ اپنے منہ، ناک یا آنکھوں کو ہاتھ لگاتے ہیں۔

اس لیے کھانستے اور چھینکتے ہوئے منہ کو رومال سے ڈھانپیں، ہاتھ دھوئے بغیر چہرے کو مت چھوئیں اور متاثرہ افراد سے قریبی رابطے سے گریز کریں۔

لوگ اس وقت مرض پھیلانے کا سبب زیادہ بنتے ہیں جس وقت ان میں علامات ظاہر ہو جاتی ہیں لیکن کچھ لوگ خود بیمار پڑنے سے پہلے ہی یہ وائرس پھیلا جاتے ہیں۔

عمارتوں کے اندر چہرے کو ڈھانپنا بھی لازمی ہے۔

ماسک