’مسئلہ کشمیر کانٹے کی طرح ہے، مصالحت کے لیے تیار ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

انڈیا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں منگل کو اپنے دورے کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر پاکستان اور انڈیا کے درمیان مصالحت کرانے کی پیش کش کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو پہلو میں چُبھتے ہوئے کانٹے سے تشبیہ دی۔

'کشمیر ایک طویل عرصے سے بہت سے لوگوں کے پہلو میں ایک کانٹے کی طرح ہے' صدر ٹرمپ نے یہ بات پاکستان پر دہشت گردی کو ہوا دینے کے الزام کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی پریس کانفرنس میں موجود بھارتی میڈیا کی طرف سے دو مرتبہ یہ سوال پوچھا گیا کہ پاکستان کی طرف انڈیا میں کی جانے والی مبینہ دہشتگردی کے بارے میں ان کی کیا حکمت عملی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس سوال کا جواب اس بات سے شروع کیا کہ ان کے وزیر اعظم عمران خان سے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان دونوں حضرات، وزیر اعظم مودی اور وزیر اعظم خان سے ان کے اچھے تعلقات ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دہشت گردی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ بلا شبہ یہ ایک مسئلہ ہے اور اس کو حل کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔

یہاں انھوں نے انڈیا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے جرات مندی اور بہادری کا ثبوت دیتے ہوئے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ انڈیا کی حکومت کا مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے حوالے سے بڑا سخت موقف رہا ہے اور جب کبھی اس مسئلہ پر کسی نے ثالثی کی پیش کش کی ہے انڈیا نے نہ صرف اس کو مسترد کیا بلکہ اس پر اپنی ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد اس رویے میں مزید سختی آئی ہے اور انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے اس کو انڈیا کی ریاست کا حصہ قرار دے دیا گیا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے مودی سے اپنی ملاقات میں خطے کو درپیش بہت سے معاملات پر بات کی جن میں انڈیا میں مذہبی آزادیوں کا معاملہ بھی شامل ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی مذہبی آزادی کے حق میں ہیں۔

انّڈیا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انڈیا مذہبی آزادی کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہے اور اس بارے میں کام بھی کررہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ 'اگر آپ انڈیا کے علاوہ دیگر ممالک پر نگاہ ڈالیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ انڈیا مذہبی آزادی کے بارے میں سنجیدہ ہے۔ ’میں نے دہلی میں تشدد کے بارے میں سنا ہے لیکن اس واقع کے بارے میں وزیر اعظم مودی سے کوئی بات نہیں ہوئی۔‘

دہلی میں شہریت کے متنازع ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پر ہونے والے تشدد میں اب تک دس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

وزیر اعظم مودی اور صدر ٹرمپ کی دہلی کے حیدرآباد ہاؤس میں ملاقات ہوئی تھی۔

تجارتی معاہدہ

صدر ٹرمپ کے دورے کے دوران انڈیا اور امریکہ کے درمیان کوئی تجارتی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔ انڈیا اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر پوچھے گئے سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ دنیا بھر کے مقابلے میں انڈیا درآمدات پر سب سے زیادہ محصولات وصول کرتا جس کی شرح 45 فیصد تک ہے۔

انھوں نے کہا 'امریکہ کے ساتھ کاروبار میں منصفانہ سلوک ہونا چاہیے۔ ہم سے بے حساب محصولات لیے جاتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ جب آپ انڈیا سے معاہدہ کرتے ہیں تو بطور فیس بہت زیادہ رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔ انڈیا میں ہارلے ڈیوڈسن کو موٹرسائیکل بیچنے کے لیے بھاری محصول دینا پڑتا ہے۔ میں نے اس بارے میں وزیر اعظم مودی سے بات کی ہے۔ میرے خیال میں انڈیا کو اس کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ ہم معاہدے کے بہت قریب ہیں۔'