سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کی متنازع بیان پر سپریم کورٹ سے معافی

ویب ڈیسک  جمعـء 21 فروری 2020
عدالت کا احترام کرتا ہوں اور اس کے وقار کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا، انور منصور خان

عدالت کا احترام کرتا ہوں اور اس کے وقار کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا، انور منصور خان

 اسلام آباد: سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے متنازع بیان پر سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی۔

انور منصور خان نے اپنے بیان کے حوالے سے معافی نامہ سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ عدالت کا احترام کرتا ہوں اور اس کے وقار کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا۔ انور منصور خان نے اپنے جواب میں عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

اٹارنی جنرل انورمنصور خان نے جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجر بنچ میں شامل ججز پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے صدارتی ریفرنس کے خلاف مقدمے کی تیاری میں جسٹس فائز عیسیٰ کی مدد کی ہے اور انہیں مشورے دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ ججز پر الزام؛ حکومت نے اٹارنی جنرل سے استعفیٰ لے لیا

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا تھا کہ وہ بینچ سے متعلق اپنے بیان پر یا تو ثبوت پیش کریں یا معافی مانگیں۔

ججز کے خلاف الزام لگانے پر وفاقی حکومت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان سے استعفیٰ لے لیا اور اٹارنی جنرل کے موقف سے لاعلمی اور لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ حکومت نے خالد جاوید خان کو نیا اٹارنی جنرل مقرر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، وزیراعظم عمران خان،صدر عارف علوی اور معاون برائے احتساب شہزاد اکبر کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور انور منصور خان نے بلااجازت سپریم کورٹ میں یہ بیان دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔