مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، ٹرمپ کی عمران خان سے ملاقات

ویب ڈیسک  منگل 21 جنوری 2020
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے (فوٹو : اے پی پی)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے (فوٹو : اے پی پی)

ڈیوس: ورلڈ اکنامک فورم میں شریک وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکا کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق سوئزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم کے دوران وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں اطراف کے وفود بھی موجود تھے۔ پاکستانی وفد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر تجارت عبدالرزاق داؤد، زلفی بخاری اور معید یوسف بھی موجود تھے۔

عمران خان دوست ہیں ان سے ملاقات کرکے خوشی ہوئی، ٹرمپ

امریکی صدر نے کہا کہ ہم کشمیر پر بات کر رہے تھے اور اسی تعلق سے پاکستان اور بھارت کے درمیان اس معاملے کو حل کرنے کے لیے درکار مدد بات چیت کی گئی، یقیناً ہم مدد کریں گے، ہم اس (کشمیر صورتحال کے) معاملے کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں لیکن آج مجھے اپنے دوست (عمران خان) سے ملنا باعثِ فخر ہے۔

صحافی نے ٹرمپ کے دورۂ پاکستان پر سوال کیا تو جواب میں ٹرمپ نے عمران خان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ مجھے بلائیں گے تو میں پاکستان ضرور جاؤں گا، دونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات قائم ہیں بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ دونوں ممالک جتنے آج ایک دوسرے کے قریب ہیں ماضی میں پہلے کبھی نہ تھے، میں ہمیشہ سے کہتا رہا ہوں کہ ہم ایک دوسرے کے قریب رہے ہیں، پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے تعلقات اچھے ہیں عمران خان دوست ہیں ان سے ملاقات کرکے خوشی ہوئی۔

بعد ازاں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان یکساں طور پر پاکستان اور امریکا کے لیے ایک اہم معاملہ رکھتا ہے، خوش قسمتی سے دونوں ممالک ایک ہی پیج پر ہیں، افغانستان میں طالبان سے مذاکرات پر بھی بات ہوئی ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔